حضرت بندگی میراں سید اشرف بارہ بنی اسرائیل رحمۃ اللہ علیہ
📍سالانہ عُرسِ شریف ۴۴۴📍
#بہرۂ_عام_مبارک :
بروزِ اتوار، ۱۲ محرم الحرام ۳۴۴۱ھ، 22 اگست 2021ء
#عٗرسِ_مبارک :
بروزِ پیر، ۱۳ محرم الحرام ۳۴۴۱ھ، 23 اگست 2021ء
نام :
سید اشرفؒ۔
والد :
حضرت بندگی میراں شاہ یعقوب حسنِ ولایتؓ۔
والدہ :
حضرتہ سیدہ بی بی راجے روقیہؒ۔
دادا :
حضرت امیرالمصدیقین سیدنا سید محمود الملقب بہ ثانئ مہدیؓ۔
دادی :
حضرتہ بی بی کدبانوؓ۔
نانا :
حضرت امیرالمصدیقین سیدنا سید خوندمیر صدیقِ ولایتؓ۔
نانی :
حضرتہ بی بی عائشہؓ۔
برادر :
حضرت بندگی میراں سید اسحاق بارہ بنی اسرائیلؒ۔
سنِ ولادت :
۹۳۹ھ، 1532ء۔
مقامِ ولادت :
ڈونگرپور، گجرات، ہند 🇮🇳۔
تاریخِ وصال :
بروزِ اتوار، ۱۳ محرم الحرام ۹۹۹ھ، 11 نومبر 1590ء۔
مقامِ مدفن :
رائےباغ، کرناٹک، ہند 🇮🇳۔
📍آپؒ کو بارہ بنی اسرائیل کیوں کہتے ہیں؟
•٭⏤⏤⏤⏤⏤⏤⏤⏤⏤⏤⏤⏤⏤⏤⏤⏤⏤٭•
ایک مرتبہ کا واقعہ ہے کہ حضرت بندگی میراں شاہ یعقوب حسنِ ولایتؓ نے ایک شب معاملہ دیکھا کہ آپؓ کو حضرت یعقوب علیہ السلام کا مقام حاصل ہوا ہے، خدا کی طرف سے الہام ہوا کہ ہم نے تجھے حضرت یعقوب علیہ السلام کا مقام کیا ہے۔ آپؓ کے دل میں خیال پیدا ہوا کہ حضرت یعقوب علیہ السلام ۱۲ فرزند تھے۔ اس خیال کے آنے کے ساتھ ہی دیکھا کہ آپؓ کی ۴ بیٹیوں کے سر عمامہ ہے، اور آپؓ کے حضور میں موجود ہیں۔۔۔ یہ دیکھ کر آپؓ کو تسلّی ہوئی۔ اس واقعہ کے بعد آپؓ کے فرزندوں کے نام کے ساتھ بارہ بنی اسرائیل لکھا جاتا ہے۔
📍سوانح حیات :
•٭⏤⏤⏤⏤⏤⏤⏤⏤⏤⏤⏤⏤⏤⏤⏤⏤⏤٭•
حضرت بندگی میراں سید اشرف بارہ بنی اسرائیل رحمۃ اللہ علیہ تربیت حضرت بندگی میاں سید شہاب الدین شہاب الحقؓ کے ہیں۔ ملک الہدادؓ کے آخر وقت تک آپؓ کے پاس ہی رہے۔ جب ملک الہدادؓ کا وقتِ آخر آپہنچا تو کسی نے کہا میراں سید یعقوبؓ اس وقت موجود نہیں ہیں۔ حضرت خلیفۂ گروہؓ نے یہ سن کر فرمایا ! ان کے فرزند میراں سید اشرفؒ تو ہیں۔ آپؒ کو حضرت خلیفۂ گروہؓ نے نزدیک بولا کر دونوں ہاتھوں کی مٹّھیاں ان کے دامن میں کھول کر فرمایا یہ تمہارا حصّہ، پھر ایسا ہی ان کی گود میں دوبارہ دو مٹّھیاں کھول کر فرمائے یہ لو تمہارے والد کا حصّہ ہے۔ حضرت میراں سید اشرفؒ صحبت و خلافت حضرت بندگی میاں سید شہاب الدین شہاب الحقؓ سے ہیں۔ چند مدت تک آپؒ کا قیام گجرات میں رہا۔ پھر دکن تشریف لائے اور دولت آباد میں والد کے دائرہ کے قریب کاغذی پورہ میں دائرہ باندھا (بعد میں یہ دائرہ حضرت بندگی میراں سید خوندمیر بارہ بنی اسرائیل رحمۃ اللہ علیہ کا ہوا)۔ حضرت بندگی میراں شاہ یعقوبؓ کے وصال تک یہیں موجود رہے، بعد میں یہاں سے ہجرت فرمایا شہر بیجاپور پھر یہاں سے اس کے قریب رائےباغ میں دائرے قائم کئےاور یہیں ۱۳ محرم الحرام ۹۹۹ھ کو اس دنیا سے پردہ فرمائے اور روضۂ مبارک رائےباغ میں مرجعِ خلائق ہے۔
حضرت بندگی میراں سید اشرف بارہ بنی اسرائیل رحمۃ اللہ علیہ حضور سید محمود سیدنجی خاتم المرشدؓ کو بہت ہی عزیز تھے۔ جس وقت دکن کے مرشدوں نے نقلِ مہدی ﷺ میں تاویل و تحویل کے جواز پر محضرہ کیا اس میں آپؒ کا نام بھی لکھ دیا یہ خبر حضرت خاتم المرشدؓ کو پہنچی، تو آپؒ نے اپنے دستِ مبارک سے ایک خط میاں سید اشرفؒ کو لکھا ہے جو یہ ہے۔
حضرت سید محمود سیدنجی خاتم المرشدؓ کا خط :
"سیادت مآب سعادت اکتساب برگزیدہ ملک الوہاب میاں سید اشرف (رحمۃ اللہ علیہ)، اللہ تعالی کی حفاظت و سلامتی میں رہیں۔ اس فقیر سید محمود (رضی اللہ عنہ) کی جانب سے سلام و حجّت تمام و دعائے دوام پہنچے۔ المرام جب میں نے مرشدانِ دولت آباد کے احوال سنے کہ نام تمہارا سنا پیش کیا ہے اور ایک کتبہ کیا ہے اور نقل کی تاویل کو جائز رکھتے ہیں اور رخصت کے عمل پر رہتے ہیں۔ اگر تم بھی اس کتبہ میں شریک ہیں تو حق کی طرف رجوع کرو۔ وگرنہ آگے معلوم ہوگا مجھے یقین ہے کہ تم امامِ آخرالزماں کے اہلِ بیت ہیں۔ ہرگز تم اس کتبہ میں شریک نہ ہوں گے۔ لیکن جان لو کہ تمہارے باپ کا جو دشمن ہے اس نے یہ شر انگیزی کی ہے۔ یہ لوگ مشرک جاہل اور شیطان کے گروہ میں داخل ہیں۔ ان لوگوں سے اخلاص اور دوستی ناروا ہے۔ ان کی قربت سے ہٹ جاؤ اور اس قربت کو نیش سمجھو اور میاں نور محمد اور عمر شہ جو بھی بیان کریں وہ میری زبانی سمجھو۔"
مکتوبِ بالا کا جواب :
"خاتم المرشدین، ہادی المصدیقین، مُرشِدالطالبین، صاحبِ الشرع و المحققین، خواجۂ دنیا و دین، مظہرالتحقیق، قدوۃ المتاخرین بندگی میاں سیدنجی(رضی اللہ عنہ) ہمارے سر پر ہمیشہ زندہ رہیں۔ اس فقیر سید اشرف(رحمتہ اللہ علیہ) کی طرف سے سلام وافر اور تحیات متکاثر اپنے کرم سے قبول فرمائیں۔ معروضہ یہ ہے کہ آنحضرت کی ذاتِ شریف اور عنصر لطیف معلی القاب اور محبتِ اکتساب کی سلامتی کی خبر اور آنحضرت کے خویش و اقارب اور آنحضرت کے فقیروں کی جماعت کے تمام احوال آنے والوں کے ذریعہ معلوم ہوئے۔ اسی طرح ہمارے لئے دو کلمے مستور رکھیں۔ تاکہ ہم کو فرحت فراوان حاصل رہے۔ دوسرا یہ کہ آنحضرت کی بھیجی ہوئی کتاب مرغوبِ محبت اسلوب اور مُحّبِ مصحوب ہے پہنچی، اس کے مضمون سے اطلاع یابی ہوئی خدام روشن ضمیر ہیں اور تمام موجودات کے احوال آنحضرت کے سامنے بغیر حجاب کے موجود ہیں۔ لیکن جان لیں کہ یہ فقیر اس درمیان میں نہیں ہے۔ کتبہ میں دو باتیں میاں کے آگے اور دو باتیں میاں عبدالکریم کے آگے لکھوالیا ہوں کہ میاں عبدالکریم نے مہدی موعود علیہ الصلواۃ و السلام کو خدا تعالی کی ذات کہا تھا۔ انہوں نے اقرار لکھوالیا کہ آئندہ سے اس کے بعد یہ عقیدہ نہیں رکھوں گا۔ اور دوسرا کتبہ جو لکھا ہے، وہ میاں عبدالرحیم بن میاں وزیرالدین نے لکھا ہے۔ مجھے معلوم کیا کہ تحریر سے ہمارا مقصود خدا ہے۔ اسی وجہ سے ہم نے یہ کتبہ لکھا ہے۔ روشن ہوئے، پس میاں خاموش رہے نہ نشان کیا نہ ایسا کہا کہ جو کچھ تم نے لکھا ہے۔ اچھا لکھا ہے۔ یا اللہ ہمارے جانے بغیر ہمارا نام انہوں نے لکھا ہے اور جگہ جگہ دے دیا ہے چاہئے کہ بامصداق ھل جزآء الاحسان الاالاحسان ہم سے خوش رہیں۔ اور ہم کو اپنا سمجھیں تاکہ ہم موجود مصحوب ہوں آمین یا رب العالمین یا خیرالنصرین اور سب لوگوں کو سلام محبت تمام اور قول لانے والے جو کچھ بھی کہے اس کو صحیح سمجھیں اور ہماری زبانی تصوّر کریں والسلام"
حضرت خاتم المرشدؓ نے دوسرا خط جس میں دعا سلام کے بعد حضرت بندگی میراں سید مصطفی بارہ بنی اسرائیلؒ کی وفات کی خبر ملنے پر تعزیت پیش کئے ہیں۔ یہ خط لگ بھگ وفات سے ایک ماہ پہلے ذی الحجہ۵۹۹ھ میں لکھا ہے۔
📍گھرانہ :
•٭⏤⏤⏤⏤⏤⏤⏤⏤⏤⏤⏤⏤⏤⏤⏤⏤⏤٭•
🌹۱) حضرتہ بی بی ہدیہ ملک رحمۃ اللہ علیہا۔
بنتِ : حضرت میاں یحيٰ رحمت اللہ علیہ۔
۱) حضرت بندگی میراں سید میرانجی اشرفیؒ۔
۲) حضرت بندگی میراں سید احمد اشرفیؒ۔
۱) حضرتہ سیدہ بی بی خونذا اشرفیؒ۔
زوجۂ : حضرت میاں عبدالصمد بن میاں عبدالملک سجاوندیؒ۔
🌹۲) حضرتہ بی بی خوب اچُّھو رحمت اللہ علیہا۔
۱) حضرت بندگی میراں سید یٰسین اشرفیؒ۔
۲) حضرت بندگی میراں سید خضر اشرفیؒ۔
۳) حضرت بندگی میراں سید کریم اللہ عرف خوب میاںؒ۔
۴) حضرت بندگی میراں سید عزیز اللہ عرف مِٹھے میاںؒ۔
اور چار بیٹیاں بھی تھیں، لیکن ان کے نام نہیں ملتے۔
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہؐ
اللہ الھنا محمد نبیّٗنا
القرآن و المہدیؑ امامنا آمنا و صدقنا
✉️پیش کردہ: راہِ حق مہدویت✒️

No comments:
Post a Comment